22%

احادیث رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھی وہ یک دم فراموش کردی تھیں گویا ان کا ذکر کرنا نہیں چاہتے تھے ان کو چھپا نے میں بہتر مصلحت سمجھتے تھے ۔مولوی عبد السلام ندوی نے ایک بڑی پر معنی بات نقل کی ہے کہ خوارج کا ذکر کرتے ہوئے مولوں صاحب لکھتے ہیں کہ "یہ لوگ (خوارج )صرف قرآن کے ظاہری معنی لیتے تھے اور حدیثوں میں صرف ان ہی آحادیث کو قبول کرتے جن کی روایت ان لوگوں نے کی تھی جن کو یہ لوگ دوست رکھتے تھے ۔چنانچہ ان کی قابل اعتماد حدیثیں صرف وہ تھیں جنکی روایت شیخین حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنھما کے دور خلافت میں کی گئی تھی" ۔

(تاریخ فقہ اسلامی ص ۲۳۹)

خوارج حضرت علی علیہ السلام کے تو سخت دشمن تھے ۔فضائل علی علیہ السلام کی احادیث تو ان کے لئے قابل اعتماد ہو نہیں سکتی تھیں اور ان کے لئے وہی حدیثیں قابل اعتبار تھیں جو دور ابو بکر و عمر میں تھیں پس خوارج کے اس طرز عمل سے ثابت ہوگیا کہ حضرت ابو بکر وعمر کے زمانہ حکومت میں حضرت علی اور ان کے دوستوں کے فضائل کی احادیث کی روایت نہیں کی جاتی تھی اس نقش قدم پر معاویہ چلا بہر حال لگے ہاتھوں یہ بھی ثابت ہوگیا کہ زمانہ شیخین میں حدیث کے روایت کرنے والے خارجیوں کے دوست تھے ۔اور مثل خوارج حضرت علی علیہ السلام کے مخالف تھے ۔

گزشتہ امتوں کی غلط مثال :-

حضرت عمر کا یہ عذر کہ امم سابق کی طرح مسلمان بھی کتاب خدا کو چھوڑ کر دوسری لکھی ہوئی کتابون کی طرف رجوع کریں گے نہ ہی تاریخ سے ثابت ہے اور