11%

دیکھیں گے تو کیا ایسی احادیث پر اعتبار کریں گے ؟۔

اب اگر حضرت علی علیہ السلام کے حق میں انکی روز خندق کی ایک ضربت کو ثقلین کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا تویہ عین امر واقعہ ہے کہ اس ضرب سے اسلام بچ گیا ۔اگر اسلام ہی نہ ہوتا تو عبادت کون کرتا اسی طرح اگر علی علیہ السلام باب مدینۃ العلم ہوئے تو آپ نے ہمیشہ "سلونی "(پوچھ لوجوپوکچھ بھی پوچھنا چاہو۔) کہا ہر مسئلہ حل فرمایا ۔لیکن یار لوگوں نے شہر کی دیواریں اور چھت تک بنا لیں مگر لوگوں نے دیکھ لیا کہ دیوار نے شگافتہ انداز میں اقرار کر لیا کہ اگر علی علیہ السلام نہ ہوتے تو میں ہلاک ہو جاتا ۔ اس سے بڑا کوئی قاضی نہیں ہے ۔

الغرض جو احادیث آج کل فضیلت میں حضرات ثلاثہ کی پیش کی جاتی ہیں اگر وہ فی الحقیقت ارشادات رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے ۔تو پھر سقیفہ بنی ساعدہ میں ان فضائل کا اظہار کیوں نہ کیا گیا ۔صرف رفاقت غار اور امامت نماز پر اکتفا ہوا ۔اسی طرح نامزدگی عمر اور انتخاب شوری کے اوقات پر بھی ایسے فضائل پر سے پردہ نہ اٹھا یا گیا جب کہ حضرت علی علیہ السلام نے ہر موقع احتجاج پر احادیث پیغمبر سے استدلال فرمایا ۔بہر حال چند نمونے ملاحظہ کریں اور لطف اٹھائیں ۔

جھوٹ نمبر۱:-

"خلفاء اربعہ (حضرات ابو بکر ،عمر، عثمان ،علی ) اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خلقت سے پہلے نوری حالت میں موجود تھے اور ان میں سے ہر ایک خاص صفت کے ساتھ موصوف تھا ۔اور ان کو برا کہنے سے