صحابی کی تعریف اور صحابہ میں باہمی فرق
عبوری معروضات کے بعد ہم نفس مضمون کی طرف لوٹتے ہیں اور اقرار کرتے ہیں کہ ایمان والوں کے لئے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت ایسی بیش بہا نعمت ہے جسکی قدر وقیمت کا اندازہ لگانا ہم خاطی انسانوں کی استطاعت سے باہر ہے لیکن ایسے صحبت یافتہ لوگوں کی بد قسمتی پر تمام کائنات اظہار تعجب وافسوس کرنے پر مجبور ہے کہ صحبت رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کا شرف مقدر بننے کی بجائے بد نصیبی کا بخت ثابت ہوا۔وہ افراد جو نبی رحمتصلىاللهعليهوآلهوسلم کی صحبت پانے کے باوجود دولت ایمان سے محروم رہے یقینا یہ اعزاز ونعمت ان بد قسمتوں کے لئے بے کار وغیر مفید رہا ۔چنانچہ تاریخ میں ایسی مثالوں کی کمی نہیں ہے کہ اللہ کے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کی صحبت سے سرفراز ہونے کی بجائے وہ لوگ اسلام سے مرتد ہوکر سرنگوں وپست قرار پاگئے ۔ان ہی صحابیوں میں سے بعض کو جو رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم نے دھتکار دیا۔ خطرناک ومجرمانہ ذہنیت کے افراد کو قتل کروادیا اور کئی ایسے ہوئے جو نشانہ بد عا ئے رحمت للعالمین قرارپائے ۔بعض حلقہ بگوش غداری میں اس قدر آگے نکل گئے کہ انھوں نے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اور پیغام رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کے خلاف علا نیہ محاذ آرائی کرنے سے بھی دریغ نہ کیا ۔ ایسے لوگوں کی تعداد بھی نمایاں ہے جنھوں نے ارتداد کو خفیہ رکھا اور صحبت میں رہتے ہوئے منافق رہے ۔چنانچہ یہ جماعت اسلام کے لئے بہت ہی خطرناک ثابت ہوئی ۔علماء نے اس جماعت منافقین کو تین گروہوں