11%

تھیں کمر خمیدہ ہوگئی تھیں ۔

عہد جاہلیت کے مختصر حالات :-

حضرت ابوذر غفاری رحمۃ اللہ علیہ کے قبل از اسلام کے حالات کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر چہ وہ دین اسلام سے نابلد تھے تاہم توفیق الہی نے اس وقت بھی انھیں وحدانیت کے نور سے منور کر رکھا تھا اس پرشرک زمانے میں بھی آپ توحید خداوندی کا تصور اپنے روشن قلب میں رکھتے تھے ۔انھوں نے خود اپنے ایک بھتیجا پر اس بات کا انکشاف فرمایا کہ ملاقات رسول سے تین برس پہلے انھوں نے خدا کی نماز ادا فرمائی اور بت پرستی سے اکثر اجتناب برتا ۔اس کی دجہ خود امام صادق علیہ السلام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ جناب ابوذر اکثر تفکر خالق میں رہاکرتے تھے اور ان کی عبادت کی بنیاد تفکر خداوندی پر تھی ابن سعد نے اپنی طبقات میں اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ بات نقل کی ہے چنانچہ مولوی شبلی نعمانی اپنی سیرت النبی میں تحریر کرتے ہیں کہ ابوذر بت پرستی ترک کرچکے تھے ۔اور غیر معین طریقے سے جس طرح ان کے ذہن میں آتا تھا خدا کا نام لیتے تھے اور نماز ادا کرتے تھے جب حضور کا چرچا سنا تو اپنے بھائی کو آپ کی خدمت میں صحیح صورت حال معلوم کرنے کے لئے روانہ کیا جو آنحضرت کی خدمت میں آیا اور قرآن شریف کی کچھ سورتیں سنکر واپس جاکر ابو ذر سے کہا کہ میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جسے لوگ مرتد کہتے ہیں وہ مکارم اخلاق سکھا تا ہے اور جو کلام وہ سنا تا ہے وہ شعر وشاعری نہیں بلکہ کچھ اور ہی چیز ہے تمھارا طریقہ اس سے بہت ملتا جلتا ہے ۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سخت قحط پڑا قبیلہ غفار کے گمان میں