نے اس معظمہ کےبارے میں مجھے بتایا وہ اس کی زوجہ خدیجہ ہے "
قبول اسلام:-
یہ اصول سن کر جناب ابوذر بے تاب ہوگئے اور فرمایا مجھے تمھاری گفتگو سے تشفی نہیں ہوئی میں خود اس کی خدمت میں حاظر ہوکر اس کی باتیں سنوں گا اس نے خبر دار کیا کہ آپ ضرور تشریف لے جائیں مگر اس کے خاندا والوں سے ہوشیار رہیں ۔چنانچہ حضرت ابوذر مکہ آئے اور مسجد الحرام کے قریب پہنچ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈ نے لگے مگر نہ ہی آپ کا کوئی تذکرہ سنا اور نہ ہی ملاقات کرسکے ۔رات چھپانے لگی اچانک حضرت علی علیہ السلام طواف کے لئے آئے اور حضرت ابوذر کے قریب سے گزرے جو وہاں اجنبی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے مسافر سمجھ کر جناب امیر علیہ السلام آپ کو اپنے گھر لےآئے ۔اور انتظام شب بسری فرمایا ۔صبح ہوتے ہی حضرت ابوذر نے پھر مسجد کا رخ کیا اور رسول کریم کو تلاش کرنے لگے مگر سارے دن کی جستجو کے باوجود زیارت رسول نصیب نہ ہوئی رات کو پھر حضرت علی علیہ السلام سے ملامات ہوئی ۔ آپ نے تعجب سے مقصد دریافت فرمایا ۔جناب ابوذر جھجکے مگر حضرت امیر نے یہ یقین دلایا کہ وہ بلاخوف اظہار کریں ان کے راز کی حفاظت کی جائے گی ۔جناب ابوذر نے کہا " مجھے معلوم ہوا ہے یہاں ایک نبی مبعوث ہوا ہے میں نے اپنے بھائی کو ان کی خدمت میں روانہ کیا مگر اس کی باتوں سے میری تسلی نہیں ہوئی لہذا میں خود ان سے ملاقات کرنے کو بے تاب ہوں۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا۔
"آپ ہدایت پاگئے ۔میں ان کی طرف جارہا ہوں ۔میرے پیچھے آئیے جہاں میں داخل ہوں وہاں آپ بھی داخل ہوجائیں اگر میں کوئی خطرہ محسوس کروں گا تو دیوار کے پا س کھڑا ہوکر اپنا جوتا درست کرنا شروع