11%

کہ یہ واقعہ آیت تیمم کا سبب بنا اور حضور نے ابوذر کو یہ طریقہ تیمم تعلیم فرمایا ۔

حضرت ابوذر کو عبادت کا بہت شوق تھا سارادن اور رات مسجد میں مشغول عبادت رہتے تھے ۔ان کا شیوہ زندگی صرف یہ تھا کہ اللہ اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پیروی اور محمد وآل محمد علیہم السلام سے محبت ۔آپ کچھ تنہا پسند بھی تھے ۔ایک صحابی نے دریافت کیا کہ ابوذر تم زیادہ خاموش کیوں رہتے ہو اور تنہائی تمھمیں کیوں پسند ہے تو آپ نے جواب دیا کہ برے ساتھی سے تنہائی بہتر ہے ۔حافظ ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ ابوذر زبردست عابد تھے ۔آپ کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ اسلام لانے میں چوتھے شخص تھے جو قبول اسلام سے قبل ہی برائیوں سے کنارہ کش تھے ۔ دلیری میں ان کا انفرادی مقام تھا اور حق بات کہنے سے ہرگز کسی خطرہ کی پرواہ نہ کرتے تھے تحصیل علم کا بہت شوق تھا اکثر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مختلف قسم کے سوالات دریافت فرماتے رہتے تھے طبیعت مشقت پسند تھی او رذہن محققانہ پایا تھا ۔ علماء کا قول ہے کہ فلسفہ فناو بقا پر آپ نے سب سے پہلا وعظ کیا تھا۔

محبت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا مثالی واقعہ:-

سنہ ۹ ھ میں جنگ تبوک کے موقع پر حضرت ابوذر بھی لشکر اسلام کے ساتھ روانہ ہوئے چونکہ آپ کا اونٹ لاغر تھا لہذا وہ قافلہ سے بہت پیچھے رہ گیاتھا ۔آپ نے بہت کوشش کی کہ قافلہ کو جاپہنچے مگر تین دن کی مسافت سے بھی زیادہ فرق تھا چنانچہ شوق جہاد میں آپ ناقہ سے نیچے اتر آئے سارا ساماں اپنی پشت پر لاد کر پیدل سفر شروع کیا شدید گرمی کا موسم اور پیاس کی شدت کا صرف تصور ہی کیا جاسکتا ہے آپ