تو خدا کی قسم ! تم ہی خلافت کے حق دار تھے ۔ خدا کی قسم ! اگر حاکم بن گئے تو لوگوں کو واضح اور روشن راہ پر چلاؤگے ۔
پھر حضرت عثمان کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا : میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ قریش تمہیں حاکم بنالیں گے اور تم کنبہ پرور انسان ہو ۔ تم بنی امیہ اور ابی معیط کی اولاد کو لوگوں کی گردنوں پر سوار کروگے اور مسلمانوں کا بیت المال ان کے ہی حوالہ کردوگے(۱) ۔"
بزم شوری میں حضرت علی (علیہ السلام)کا احتجاج
اس موقعہ پر حضرت علی(ع) نے ارکان شوری کے سامنے اپنے حق کے اثبات کے لئے طویل احتجاج فرمایا اور ان سے مخاطب ہوکر ارشاد فرمایا :- "میں تمہیں اس خدا کا واسطہ دیتا ہوں جو تمہارے صدق وکذب سے باخبر ہے ۔مجھے بتاؤ کہ
۱:- تمہارے اندر میرے علاوہ کوئی ایسا ہے جس کے بھائی کو اللہ نے جنت میں دو پر دئیے ہیں ؟
ارکان شوری نے کہا :-نہیں۔
۲:- کیا میرے علاوہ تم میں کوئی ایسا ہے جس کا چچا سیدالشہدا ہو ؟
ارکان شوری نے کہا :-نہیں۔
۳:- کیا میرے علاوہ کسی کی زوجہ سیدہ نساء العالمین ہے ؟
ارکان شوری نے کہا :-نہیں۔
۴:- کیا میرے علاوہ کسی کے بیٹوں کو رسول اللہ کا بیٹا اللہ نے قرار دیا ہے ؟
ارکان شوری نے کہا :-نہیں۔
____________________
(۱):-ابن ابی الحدید ۔شرح نہیج البلاغہ ۔جلد سوم ص ۱۷۰