سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارا وہ خزانہ ہے جسے تم جمع کیا کرتے تھے(۱)
"حضرت ابو ذر کے اس طرز عمل کی مروان نے حضرت عثمان کے پاس شکایت کی حضرت عثمان نے انہیں کہلا بھیجا کہ تم اس حرکت سے باز آجاؤ ۔
حضرت ابو ذر نے کہا: عثمان مجھے اللہ کی کتاب کی تلاوت سے باز رکھنا چاہتا ہے ؟ خدا کی قسم میں عثمان کی ناراضگی برداشت کرسکتا ہوں لیکن اللہ کی ناراضگی برادشت نہیں کرسکتا ۔
آپ نے حضرت عثمان کی مالی پالیسی ملاحظہ فرمائی ۔چند لمحات کے لئے اس مقام پر ٹھہر جائیں اور اس کے بر عکس حضرت علی (ع) کی مالی پالیسی کا بھی ایک نمونہ ملاحظہ فرمائیں ۔کیونکہ ۔
بضدها تتبین الاشیاء
حضرت علی (ع) کی مالی پالیسی
حضرت علی (ع) کے دور خلافت میں حضرت حسین (ع) کا ایک مہمان آیا ۔انہوں نے ایک درہم ادھار لے کر روٹی خریدی ۔سالن کے لئے ان کے پاس رقم موجود نہ تھی ۔انہوں نے اپنے غلام قنبر کو حکم دیا کہ یمن سے جو شہد آیا ہے اس میں سے ایک رطل کی مقداد میں شہد دیں ۔قنبر نے حکم کی تعمیل کی اور ایک رطل شہد انہیں لاکر دی ۔چند دنوں کے بعد حضرت علی نے تقسیم خاطر وہ شہد منگایا اور شہد کی مشک کو دیکھ کر فرمایا ۔میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کچھ کمی ہوئی ہے ۔ قنبر نے عرض کی :- جی ہاں ! آپ کے فرزند حسین (ع) نے ایک مہمان کی خاطر ایک رطل شہد مجھ سے لی تھی ۔
یہ سن کر حضرت علی (ع) نا راض ہوئے اور فرمایا کہ حسین (ع) کو بلاؤ۔جب
____________________
(۱):- التوبہ ۳۴