حضرت عثمان کی مالیاتی پالیسی کے بنیادی خدوخال آپ نے مشاہدہ کئے اور آئیے دیکھیں کہ ان کی دیگر حکومتی پالیسیاں کیا تھیں ؟
حضرت عثمان کی حکومتی پالیسی
حضرت عثمان کی دوسری حکومتی پالیسی کے متعلق یہ کہنا درست ہے کہ ان کی کوئی ذاتی پالیسی سرے سے تھی ہی نہیں ۔ انہوں نے ہمیشہ بنی امیہ پر انحصار کیا اور اپنے سسرال اور دیگر رشتہ داروں کی بات کوانہوں نے ہمیشہ اہمیت دی تھی ۔
عثمانی دور میں مروان بن حکم کو خصوصی اہمیت حاصل تھی ۔انہوں نے ہمیشہ مروان کے مشوروں کو درخور اعتنا سمجھا اور بنی امیہ کو مسلمانوں کی گردن پر سوار کیا ۔
بنی امیہ جیسے ہی حاکم بنے انہوں نے امت مسلمہ میں ظلم وستم کو رواج دیا ۔ ان کی وجہ سے ملت اسلامیہ شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ۔مگر ظالم وجابر حکام پورے اطمینان سے مسلمانوں کا استحصال کرتے رہے انہیں امت اسلامیہ کے افراد کی کوئی پراہ تک نہ تھی ۔ کیونکہ خلیفۃ المسلمین ان سے خوش تھا اور دوسرے مسلمانوں کی ناراضگی کی انہیں کوئی فکر ہی نہیں تھی۔
حضرت عثمان ک شخصیت کا الم ناک پہلو یہ ہے کہ وہ بنی امیہ پر جس قدر مہربان تھے ، دوسرے صحابہ اور عامۃ المسلمین کے لئے وہ اتنے ہی سخت تھے ۔ انہوں نے عبداللہ بن مسعود اور ابو ذر غفاری اور عما بن یاسر جیسے جلیل القدر صحابہ تک سے ہتک آمیز سلوک کیا ۔ان جلیل القدر صحابہ کو ان کے حکم سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور حضرت ابوذر غفاری پر صرے تشددہی نہیں بلکہ انہیں جلا وطن کرکے ربذہ کے بے آب وگیاہ میدان میں مرنے کے لئے تنہا چھوڑ دیاگیا ۔