کرتے ہیں ۔لیکن ان واقعات کو "مشتے ازخردارے" کی حیثیت حاصل ہے ۔اگر ہم عمال عثمانی کی بد کرداریوں کی تفصیل بیان کرنے لگیں تو اس کے لئے علیحدہ کتاب کی ضرورت ہے ۔
ولید بن عقبہ
عثمان عمال کا حقیقی چہرہ دکھانے کے لئے ہم ولید بن عقبہ بن ابی معیط سے ابتدا کرتے ہیں ۔ حضرت عثمان نے انہیں کوفہ کا والی مقرر کیا تھا ۔
اس "اموی ستارہ " کی مختصر تاریخ یہ ہے کہ حضرت رسول کریم (ص) نے اسے بنی مصطلق سے صدقات وصول کرنے کے لئے روانہ کیا ۔ یہ صاحب ان سے ملے بغیر واپس آگئے اور کہا کہ ان لوگوں نے مجھے قتل کرنا چاہا اور صدقات دینے سے انکار کردیا ۔ رسول خدا(ص) نے مذکورہ قبیلہ کے خلاف فوج کشی کا ارادہ کرلیا ۔ اس اثناء میں ان کا ایک وفد رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ ! ہم نے آپ کے قاصد کی آمد کا سنا تھا اس کی تعظیم وتکریم کے لئے باہر آئے لیکن آپ کا قاصد ہمیں دیکھ کر دور سے ہی واپس چلاگیا ۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید کی یہ آیت نازل فرمائی :-یا ایها الذین آمنوا ان جاءکم فاسق بنباء فتبینوا ان تصیبوا قوما بجهالة فتصبحوا علی ما فعلتم نادمیین "(۱) ۔
"ایمان والو!اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اس کی تحقیق کرلیا کرو ۔ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو تکلیف پہنچاؤ اور بعد میں اپنے کیے پر تمہیں ندامت اٹھانی پڑے ۔"
ولید وہ "شخص "ہیں کہ ایک دفعہ اس کی بیوی رسول خدا (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے شوہر کی شکایت کی کہ وہ اسے ناحق مارتا پیٹتا ہے ۔
____________________
(۱):- الحجرات ۔۶۔