5%

واقعہ قرطاس اور علمائے اہل سنت کی تاویلات:

جب علامہ سید عبدالحسین شرف الدین عاملی نے حدیث قرطاس کی تفصیلات جامعہ ازہر مصر کے اس وقت کے وائس چانسلر علامہ شیخ سلیم البشری کو لکھ کر روانہ فرمائیں تو انہوں نے اس کے متعلق علمائے اہل سنت کی تاویلات لکھ کر بھیجیں اور اس کے ساتھ اپنا ناطق فیصلہ بھی تحریر فرمایا ۔

قارئین کرام کے لئے ہم موصوف کا جواب اور اس جواب پر خود ان کا عدم اطمینان انہی کے الفاظ میں پیش کرتے ہیں :-

"شایدآنحضرت (ص) نے جس وقت کاغذ اور قلم دوات لانے کا حکم دیا تھا اس وقت آپ کچھ لکھنا نہیں چاہتے تھے ۔دراصل آپ صرف آزمانا چاہتے تھے ۔عام صحابہ کی سمجھ میں یہ بات نہ آئی مگر حضرت عمر سمجھ گئے تھے کہ آپ ہمیں صرف آزمانا چاہتے تھے ۔ اسی لئے انہوں نے صحابہ کو کاغذ اور قلم دوات لانے سے روک دیا ۔ لہذا حضرت عمر کی ممانعت کو توفیق ایزدی سمجھنا چاہئے اور اسے ان ک ایک کرامت جاننا چاہئے ۔

لیکن انصاف یہ کہ رسول خدا(ص)کا فرمان "لن تضلوا بعدی "(تم میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے )اس کا جواب کو بننے نہیں دیتا ۔

کیونکہ یہ پیغمبر اکرم(ص) کا دوسرا جواب ہے ۔مطلب یہ ہے کہ اگر تم کاغذ اور قلم دوات لاؤ گے اور میں تمھارے لئے وہ نوشتہ دوں گا تو اس کے بعد تم گمراہ نہ ہوسکوگے ۔

اور یہ امر مخفی نہیں ہے کہ محض امتحان اور آزمائش کے لئے اس طرح کی خبر بیان کرنا کھلا ہو اجھوٹ ہے ۔جس سے انبیاء علیہم السلام کے کلام کا پاک ہونا لازم و لابد ہے اور اس موقع پر کاغذ اور قلم دوات لانا ،نہ لانے کی نسبت بہتر تھا۔