معاویہ کا خروج دراصل اس موروثی عداوت کا مظہر تھا جو اس کے خاندان کو بنی ہاشم سے تھی ۔بنی امیہ اور نبی ہاشم میں قبل اسلام بھی عداوت موجود تھی اور بنی امیہ نے ہمیشہ بنی ہاشم کو اپنے ظلم وجور کا نشانہ بنایا تھا ۔
حضرت عبدالمطلب کے زمانہ میں ان کا ایک یہودی غلام تھا جو کہ تجارت کرتا تھا ۔ یہ بات معاویہ کے دادا کو ناگوار گزری ۔چنانچہ حرب بن امیہ نے قریش کے چند نوجوانوں کو اس کے قتل اور اس کا مال لوٹنے پر آمادہ کیا ۔ اس کے بہکاوے میں آکر عامربن عبد مناف بن عبد الدار اور حضرت ابو بکر کے داد صخر بن حرب بن عمرو بن کعب التیمی نے اسے قتل کردیا اوراسکا مال لوٹ لیا تھا ۔(۱)
جنگ صفین
حضرت علی (ع) جنگ جمل سے فارغ ہوکر کوفہ تشریف لائے اور جریر بن عبداللہ بجلی کو اپنا قاصد بنا کر معاویہ کے پاس روانہ کی اور اسے اپنی خلافت وامارت کے تسلیم کرنے کی دعوت دی ۔
جریر حضرت علی (ع) کا خط لے کر معاویہ کے پاس گئے اور معاویہ نے کافی دن تک اسے ملاقات کا وقت تک نہ دیا ۔ عمرو بن العاص سے مشورہ کیا کہ ہم کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے ؟
عمرو بن العاص نے اسے مشورہ دیا کہ اہل شام کا ایک اجتماع بلانا چاہئیے اور اس میں علی (ع) کو عثمان کا قاتل کہہ کر اس سے خون عثمان کا بدلہ لینے کی تحریک پیش کی جائے ۔اسی اثناء میں نعمان بن بشیر حضرت عثمان کی خون آلود قمیص مدینہ سے لے کے دمشق پہنچ گیا ۔
معاویہ نے خون آلود قمیص کو منبر پہ رکھا اور اہل شام کو قمیص دکھا کر
____________________
(۱):- ابن اثیر الکامل فی التاریخ ۔جلد دوم ص ۹