5%

حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ بنت اسد (رض) اور حضرت خدیجہ (رض) کی صفات جمیلہ کے وارث تھے جبکہ معاویہ اپنی ماں ہند جگر خوار کی خوانخوار عادات کا وارث تھا ۔

معاویہ نے مکر وفریب سے اپنا مقصد کیا اور امت اسلامیہ آج تک اس کے منحوس اثرات سے نجات حاصل نہیں کرسکی ۔

معاویہ نے قبائلی عصبیتوں کو ازسرنو زندہ کیا اور مجرمانہ ذہنیت کو جلا بخشی جس کے شعلوں کی تپش آج بھی امت اسلامیہ اپنے بدن میں محسوس کررہی ہے ۔ ہم نے اس فعل میں اس کے کردار کی چند جھلکنا پیش کی ہیں تاکہ انصاف پسند اذہان علی علیہ السلام اور معاویہ کی سیاست کے فرق کو سمجھ سکیں

وبضدّها تتبین الاشیاء

حضرت حجر بن عدی کا المیہ

مورخ ابن اثیر تاریخ کامل لکھتے ہیں :-

۵۱ ہجری میں حجر بن عدی اور ان کے اصحاب کو قتل کیا گیا ۔ اور اس کا سبب یہ کہ معاویہ نے ۴۱ ہجری میں مغیرہ بن شعبہ کو کوفہ کا گورنر مقرر کیا اور اسے ہدایت کی کہ :- " میں تجھے بہت سی نصیحتیں کرنا چاہتا تھا لیکن تیری فہم وفراست پر اعتماد کرتے ہوئے میں زیادہ نصحیتیں نہیں کروں گا لیکن ایک چیز کی خصوصی طور پر تجھے نصیحت کرتا ہوں ۔ علی کی مذمت اور سبّ وشتم سے کبھی باز نہ آنا اور عثمان کے لئے دعا ئے خیر کو کبھی ترک نہ کرنا اور علی کے دوستوں پر ہمیشہ تشدد کرنا اور عثمان کے دوستوں کو اپنا مقرب بنانا اور انہیں عطیات سے نوازنا "

مغیرہ نے معاویہ کے حکم پر پورا عمل کیا وہ ہمیشہ حضرت علی علیہ السلام پر سب و شتم کرتا تھا اور حضرت حجر بن عدی اسے برملا ٹوک کر کہتے تھے کہ