5%

ہاں یہ درست ہے کہ آپ (ص) نے وقتا فوقتا ایسے اشارات ضرورکئے تھے لیکن صحابہ اس کی تاویل سے قاصر رہے اس کے ساتھ چند احادیث ایسی بھی ہین جن میں خلافت کے لئے صریح الفاظ کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے ۔مثلا حدیث غدیر اور حدیث خاصف النعل ،تو ان جیسی احادیث کو صراحت استخلاف کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے(۱)

معتزلہ کا نظریہ خلافت

اسی مسئلہ کے متعلق ایک تیسرا نظریہ بھی ہے جو کہ ان دونوں فریقوں کے نظریات کے "بین بین " ہے ۔

اس نظریہ کے حامل افراد اہل سنت کے اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ خلافت ہر لحاظ سے ایک دنیاوی معاملہ ہے اور رسول خدا (ص) نے اس کے لئے کوئی نص صریح نہیں فرمائی ۔لیکن اس کے باوجود علی علیہ السلام ،حضرت ابو بکر کی بہ نسبت خلافت کے زیادہ حقدار ہیں ۔کیونکہ علی علیہ السلام ہر لحاظ سے پوری امت مسلمہ کے افضل فرد ہیں ۔

اسی نظریہ کے حامل افراد میں سے ابن ابی الحدید کی رائے کو ہم ان کی کتاب شرح نہج البلاغہ سے نقل کرتے ہیں :-

"ہمارے تمام شیوخ کا اتفاق ہے کہ حضرت ابو بکر کی بیعت صحیح اور شرعی تھی اور ان کی خلافت نص پر قائم نہیں ہوئی تھی ۔

ان کی خلافت اجماع اور اجماع کے علاوہ دوسرے طریقوں کے تحت قائم ہوئی تھی ۔ ہمارے شیوخ کا تفصیل میں اختلاف ہے ۔

____________________

(۱):-خلافت کی نصوص صریحہ کے لئے علامہ امینی کی مشہور کتاب "الغدیر کا مطالعہ فرمائیں یہ کتب گیارہ جلدوں پر مشتمل ہے ۔