17%

منصور ہوکر لوٹا کرتے تھے ۔

رسول خدا (ص) نے جب بھی کوئی مہم روانہ فرمائی تو اگر اس مہم میں علی (ع) شامل ہوتے تھے تو علی اس مہم کے امیر اور انچارج ہوا کرتے تھے ۔

رسول خدا (ص) کی پوری زندگی میں علی (ع) کسی کی ماتحتی میں کبھی روانہ نہیں ہوئے اور اس کے برعکس حضرت ابو بکر وحضرت عمر کو متعدد مرتبہ لوگوں کی ماتحتی میں روانہ کیا گیا ۔

تاریخ کی ستم ظریفی دیکھیے کہ حضرت ابو بکر نے اپنے دور خلافت میں حضرت عمر کی ذہنی وعملی تربیت کی تھی ۔چنانچہ جس شخص کی انہوں نے خود تربیت کی تھی ۔اس کی خلافت کے لئے نامزدگی کا انہوں نے اعلان کردیا اور لوگوں نے بھی ان کی خلافت کو تسلیم کرلیا ۔ لیکن جس شخصیت کی تربیت معلم اعظم جناب رسول خدا نے کی انہیں لوگوں نے خلافت سے محروم کردیا ۔

ج:- جیش اسامہ :-

جناب رسول خدا(ص) اپنی وفات سے پہلے علی (ع۹ کی خلافت کے لئے میدان صاف کرنا چاہتے تھے اور جن لوگوں کے متعلق آپ کو مخالفت کا گمان تھا انہیں مدینہ سے باہر روانہ کرنا چاہتے تھے ۔ اس کے لئے جیش اسامہ کا حال ابن سعد کی زبانی سنیئے ۔:-

ماہ صفر کے اختتام میں چار راتیں باقی تھیں سوموار کادن ۱۱ھ کو جناب رسول خدا(ص) نے رومیوں پر حملہ کرنے کا حکم صادر فرمایا ۔

جب صبح ہوئی تو آپ نے اسامہ بن زید کو بلا کرفرمایا ۔تم لشکر لے کر وہاں چلے جاؤ جہاں تمہارے والد کو شہید کیا گیا تھا ۔اس علاقہ کو اپنے گھوڑوں س پامال کر دو ۔اہل ابنی پر صبح کے وقت یلغار کرنا اور اس بات کا خصوصی خیال رکھنا کہ وہ تمھارے آنے سے بے خبر رہنے چاہئیں اور اگر خدا تمہیں کا میابی عطا