بحق سرکار ضبط کرلیا ۔جناب زہرا سلام اللہ علیہا کو اس واقعہ کی خبر ملی تو وہ اپنے حق کی بازیابی کے لئے حضرت ابو بکر کے دربار میں تشریف لے گئیں اور اپنے حق کا مطالبہ کیا ۔
جس کے جواب میں حضرت ابو بکر نے ایک نرالی حدیث پڑھی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :- نحن معاشر الانبیاء لل نرث ولا نورث ما ترکناہ صدقۃ " ہم گروہ انبیاء نہ تو کسی کے وارث ہوتے ہیں اور نہ ہی کوئی ہمارا وارث ہوتا ہے ۔ہمارا ترکہ صدقہ ہوتا ہے ۔
"لاوارثی "حدیث اور قرآن
اس حدیث کے متعلق عرض ہے کہ اس حدیث کے واحد راوی حضرت ابو بکر ہیں اسی حدیث کی طرح حضرت ابو بکر سے ایک اور حدیث بھی مروی ہے ۔
جس وقت رسول خدا کی وفات ہوئی اور مسلمانوں میں اختلاف ہوا کہ حضور اکرم کو کہاں دفن کیا جائے تو حضرت ابو بکر نے فرمایا کہ جناب رسول خدا کا فرمان ہے :-
"ما قبض نبی الا ودفن حیث قبض " جہاں کسی نبی کی وفات ہوئی وہ اسی جگہ ہی دفن ہوا ۔جب کہ مورخ طبری ہمیں بتاتے ہیں کہ بہت سے انبیاء کرام اپنی جائے وفات کے علاوہ دوسرے مقامات پر دفن ہوئے ہیں ۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے اس حدیث کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ۔کیونکہ عقل کا تقاضا یہ ہے کہ اگر انبیاء کی میراث ان کی اولاد کو نہیں ملتی تھی تو حق تویہ بنتا تھا کہ رسول خدا خود اپنی بیٹی سے کہہ دیتے کہ میری میراث تمہیں نہیں ملے گی ۔طرفہ یہ ہے کہ جس شخصیت کو میراث ملتی تھی اسے نہیں کہا اور چپکے سے یہ بات ایک غیر متعلقہ شخص کے کان میں کہہ دی گئی اور یہ "لاوارثی حدیث" حضرت علی نے بھی نہیں سنی تھی کیوں کہ اگر انہوں نے سنی ہوتی تو اپنی