5%

زوجہ کو حق میراث کے مطالبہ کی کبھی اجازت نہ دیتے ۔علاوہ ازایں اتنی اہم بات حضور اکرم نے صرف حضرت ابو بکر کو ہی کیوں بتائی دوسرے مسلمانوں کو اس سے بے خبر کیوں رکھا ؟

"لا وارثی حدیث"قرآن کے منافی ہے

مذکورہ حدیث لاوارثی حدیث کے متعلق حضرت فاطمہ (س) کا موقف بڑا واضح اور ٹھوس تھا ۔ انہوں نے اس حدیث کو یہ کہہ کر ٹھکرادیا کہ یہ حدیث قرآن کے منافی ہے ۔

۱:- قرآن مجید میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :یوصیکم الله فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین " اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق وصیت کرتا ہے ۔بیٹےر کو بیٹی کی بہ نسبت دوحصے ملیں گے(۱) ۔

اس آیت میں کسی قسم کا استثناء نہیں ہے ۔

۲:-اللہ تعالی نے ہر شخص کی میراث کےمتعلق واضح ترین الفاظ میں ارشاد فرمایا ہے : "ولکلّ جعلنا موالی ممّا ترک الوالدان و الاقربون" اور ہر کسی کے ہم نے وارث ٹھہرا دئیے اس مال میں جو ماں باپ اور قرابت چھوڑ جائیں(۲) ۔

قارئین کرام سے التماس ہے کہ وہ لفظ "ولکلّ" پر اچھی طرح سے غور فرمائیں اس آیت مجیدہ میں بڑی وضاحت سے "ہر کسی " کی میراث کا اعلان کیا گیا ۔

میراث سے تعلق رکھنے والی جملہ آیات کی تلاوت کریں ۔ آپ کو کسی بھی جگہ یہ نظر نہیں آئے گا کہ اللہ نے فرمایا ہو: کہ ہر کسی کے وارث ہوتے ہیں لیکن انبیاء کے نہیں ہوتے ۔میراث انبیاء کی اگر قرآن مجید میں کسی جگہ نفی وارد ہوئی ہے تو اس آیت مجیدہ کوبحوالہ سورت بیان کیا جائے اور قیامت تک تمام دنیا کو ہمارا یہ چیلنج ہے کہ اگر قرآن میں ایسی آیت ہے تو پیش کریں

____________________

(۱):-النساء ۱۱۔ (۲):- النساء ۳۳۔