5%

قرآن ۔اہل سنّت اور اہل تشیّع کی نظر میں

قرآن کریم اللہ تعالی کا کلام ہے جو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  پر نازل  ہوا ہے ۔ باطل کبھی اس کے منہ نہیں آسکتا ،نہ سامنے سے نہ پیچھے سے ۔احکام ،عبادات اور عقا"ئد کے بارے میں قرآن مسلمانوں  کے لیے مرجع اعلی  ہے ، جو اس میں شک کرے یا اس کی توہین کرے اسلام پر پھر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔ قرآن کے تقد س ، احترام اور بغیر طہارت کے اس کو چھونے کی ممانعت پر سب مسلمانوں  کا انفاق ہے ۔

لیکن اس کی تفسیر  اور تاویل  کےبارے میں مسلمانوں میں اختلاف ہے : شیعوں کے نزدیک  قرآن کی تفسیر اور تاویل کا حق صرف ائمہ اہل بیت  کو ہے ۔جبکہ اہل سنت اس سلسلہ میں یا تو صحابہ  پر اعتماد کرتے ہیں یا ائمہ اربعہ  میں سے کسی ایک پر ۔

قدرتی طور پر اس صورت حال کی وجہ  سے احکام اور بالخصوص فقہی احکام میں اختلاف پیدا ہوا ۔کیونکہ خود اہلسنت  کے چاروں مذاہب میں آپسم میں کافی اختلاف ہے ، تو یہ کوئی حیرت کی بات نہیں  کہ شیعوں اور سنیوں میں اور بھی زیادہ اختلاف ہو ۔

میں نے کتاب کے  شروع میں کہا ہے  کہ اختصار کے پیش نظر میں شاید چند ہی مثالیں دے سکوں  ۔اس لئے جو کوئی  مزید تحقیق کا خواہشمند ہے ، اس کے لئے ضروری ہے وہ سمندر کہ تہ میں غوطہ زن ہو تاکہ حسب توفیق کچھ جواہر پارے اس ہاتھ آسکیں ۔

اہل سنّت اور اہل تشیّع  کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن  کے سب احکام بتلادیئے ہیں اور اس کی تمام آیات کی تفسیر بیان کردی ہے ،لیکن اس بات میں اختلاف  ہے کہ آپ کی وفات کے بعد قرآن کی تفسیر