5%

رسول ص کے ترکہ کے بارےمیں اختلاف

گزشتہ  مباحث سے ہمیں یہ معلوم ہوگیا ہے کہ خلافت کے بارے میں اہلسنت کی کیا رائے  ہے ، اور شیعوں کی کیا رائے  ہے ، اور ہر فریق کے قول کے بموجب رسول اللہ ص نے اس سلسلے میں کیا اقدام کیا تھا ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے : کیا رسول اللہ نے کوئی ایسی قابل اعتماد چیز چھوڑی ہے جس کی طرف اختلاف کی صورت میں رجوع کیاجاسکے ، کیونکہ اختلاف کا ہونا فطری ہے جیسا کہ خود کتاب اللہ سے معلوم ہوتا ہے :

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً "

اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی اور ان کی جو تم میں سے اولی الامر ہیں ۔ اگر تم میں کسی بات پر کوئی نزاع پیدا ہو تو اس کو لوٹادو اللہ اور رسول  کی طرف ، اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور روز آخرت  پر ۔یہ طریقہ اچھا ہے اور اس کا انجام بہتر ہے۔(سورہ نساء ۔آیت 59)

جی ہاں ! رسول اللہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ امت کےلیے کوئی ایسی بنیاد چھوڑ جائیں جو امت کے لیے سہارے کا کام دے ۔ رسول اللہ ص تو رحمت للعالمین  تھے ۔ ان کی شدید ،خواہش تھی کہ ان کی امت دنیا میں بہتر ین امت ہو اور آپ کے بعد اس میں اختلاف پیدا نہ ہو ۔ اسی لیے صحابہ اور محدثین سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا :

میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑ رہا ہوں ۔ تم جب تک ان کو تھارہوگے میرے بعدکبھی گمراہ نہیں ہونگے  کتاب اللہ اور میرے اہل بیت ۔یہ دونوں ایک دوسرے سے