سے قطعا کوئی تعلق نہیں ۔ یہ ان جاہلوں کا کہنا ہے کہ جو شیعہ اور شیوعیّہ(1) میں بھی تمیز نہیں کرسکتے ۔
مہدی منتظر علیہ السلام
مہدی موعود کا مسئلہ بھی ان موضوعات میں شامل ہے جن کی وجہ سے اہل سنت شیعوں پر اعتراض کرتے ہیں بلکہ بعض تو اس حدتک بڑھ جاتے ہیں کہ تمسخر واستہزاء سے بھی نہیں چوکتے ۔ کیونکہ اہل سنت اس کو بعید ازعقل اور محال سمجھتے ہیں کہ کوئی انسان بارہ سو برس تک زندہ مگر لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہے ۔
بعض ہمعصر مصنفین نے تو یہاں تک کہا ہے کہ شیعوں نے امام عائب کا خیال اس لیے گھڑا ہے کہ انھیں مختلف ادوارمیں کثرت سے حکمرانوں کے ظلم وستم سہنے پڑے ہیں چنانچہ انھوں نے اس تصور سے اپنے دل کو تسلی دے دی کہ مہدی منتظر ع کے زمانے میں جو زمین کو عدل وانصاف سےبھر دیں گے نہ صرف انھیں امن چین نصیب ہوگا بلکہ اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کا بھی موقع ملے گا ۔
پچھلے چند سالوں میں مہدی منتظرع کے ظہور سے متعلق چرچا بڑھ گیاہے ، خصوصا ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد جب پاسداران انقلاب ن ےیہ اپنا خاص طریقہ اور شعار بنالیا کہ وہ اپنی دعاؤں میں امام خمینی کے لیے یہ دعا کرتے تھے کہ خدایا خدایا تا انقلاب مہدی خمینی را نگہدار!
اس وقت سے مسلمان اور خصوصا تعلیم یافتہ مسلمان یہ پوچھنے لگے کہ مہدی ع کی اصلیت کیا ہے ؟۔کیا اسلامی عقائد میں مہدی کاواقعی وجود ہے یاہے یا یہ محض شیعوں کی من گھڑنت ہے ۔
اگر چہ شیعہ علماء نے ہر دور میں مہدی سے متعلق کتابوں لکھی ہیں اور
---------------------
(1):-شیوعیّہ کے معنی ہیں کمیونزم۔