4%

جب کہ اہلِ سنت والجماعت ابوبکر و عمر اور عثمان ہی کو خلفائے راشدین کہتے ہیں کیوں کہ وہ پہلے علی(ع) کو خؒیفہ ہی تسلیم نہیں کرتے تھے۔ ہاں بعد میں زمرہ خلفا میں شامل کرلیا تھا۔

جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں اور منبروں سے علی(ع) پر لعنت کی جاتی تھی وہ سنت علی(ع) کا کیونکر  اتباع  کرسکتے تھے۔؟؟!

اور جب ہم جلال الدین سیوطی کی تاریخ الخلفا والی عبارت کا مطالعہ کریں گے ۔ تو یہ بات واضح ہوجائےگی کہ ہمارے مسلک صحیح ہے۔

سیوطی حاجب بن خلیفہ سے نقل کرتے ہیں میں نے عمر بن عبدالعزیز کو ان کی خلافت کے زمانہ میں خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ۔انھوں نے اپنے خطبہ میں فرمایا : آگاہ ہوجاؤ جو رسول(ص) اور ان کے دو دوستوں کی سنت ہے وہ دین ہے ہم اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کی حد میں رہتے ہیں اور ان دونوں کی سنت کے علاوہ کسی کی بات نہیں مانتے۔( تاریخ الخلفا ص۱۶۰)

حقیقت تو یہ ہے کہ چوٹی کے صحابہ اور اموی و عباسی حکام نے اسی بات کو رواج دیا کہ ابوبکر و عمر اور عثمان کی سنت دین ہے۔ اسی پر عمل کیا اور اسی کے دائرہ میں محدود رہے۔ اور جب خلفائے ثلاثہ نے سنت رسول(ص) پر پابندی لگادی جیسا کہ گذشتہ صفحات میں ہم  عرض کر چکے ہیں تو پھر ان ہی لوگوں کی بنائی ہوئی سنت تھی ۔جس پر عمل ہوتا تھا وہی احکام لائق اتباع ہوتے تھے جن کا وہ حکم دیتے تھے۔

ثانیا عام صحابہ کی سنت

اس بات پر بہت سی دلیلیں موجود ہیں کہ اہلِ سنت والجماعت عام صحابہ کی سنت کی اقتداء کرتے ہیں۔

اور اس پر ایک جھوٹی حدیث سے حجت قائم کرتے ہیں اس موضوع پر ہم " مع الصادقین میں سیر حاصل بحث کرچکے ہیں۔ وہ حدیث یہ ہے: