نبی(ص) کو اہل سنت والجماعت کی تشریع قبول نہیں
گذشتہ بحثوں سے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ شیعہ ائمہ اہل بیت(ع) کی اقتداء کرتے ہیں۔ اور رائے و قیاس پر عمل نہیں کرتے بلکہ ان دونوں کو حرام جانتے ہیں کیوں کہ ان کے نزدیک رائے و قیاس نصِ نبوی(ص) سے حرام ہیں اور یہی فکر ان میں نسلا بعد چلی آرہی ہے۔ جیسا کہ اس صحیفہ جامعہ کا ذکر ہوچکا ہے کہ جس کا طول ستر (۷۰) گز ہے اور جس میں مسلمانوں کی قیامت تک کی مایحتاج چیزیں مرقوم ہیں۔
یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اہل سنت والجماعت ہر عمل میں رائے اور قیاس کے محتاج ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس نصوص نبوی(ص) نہیں ہیں۔ جبکہ یہ اس کے محتاج ہیں ۔ کیونکہ ان کے بڑے سرداروں نے نصوصِ نبوی(ص) کا انکار کیا اور انھیں نذرِ آتش کردیا اورلوگوں کو ان کی تدوین وجمع آوری سے منع کردیا تھا۔
اس کے بعد اجتہاد ورائے کےقائلوں نے اپنے مذہب کی تائید اور حق کو باچل سے مشتبہ کرنے کے لیے رسول(ص) ک طرف سے حدیثیں گھڑیں اور کہا کہ جب رسول(ص) نے معاذ بن جبل