مخالفت نبی(ص) کا دوسرا واقعہ
رسول (ص) نے اپنی وفات سے دو روز قبل ایک لشکر تشکیل دیا اور اسامہ کو اسکا کمانڈر مقرر کیا اور تمام صحابہ کو اس لشکر میں شریک ہونے کا حکم دیا لیکن صحابہ اس میں شریک نہ ہوئے۔
یہاں تک کہ رسول (ص) کو صحابہ نے مطعون کیا کہ آپ(ص) نے ہمارا سردار 17 سال کے بے ریش نوجوان کو مقرر کردیا ہے۔
ابوبکر و عمر اور دوسرے بعض نے خلافت کے چکر میں اس لشکر میں شرکت نہیں کی باوجود اس کے کہ رسول(ص) نے لشکر اسامہ میں شریک نہ ہونے والوں پر لعنت کی تھی ۔ (جیش اسامہ سے تخلف کرنے والوں پر خدا لعنت کرے ۔ملل والنحل شہرستانی، ج۱، ص29)
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی(ع) اور ان کے پیروکاروں کو جیش اسامہ میں شریک ہونے کا حکم نہیں دیا تھا اور یہ کام آپ(ص) نے اختلاف کو ختم کرنے کے لئے کیا تھا تاکہ حکمِ خدا سے ٹکرانے والوں کو مدینہ سے باہر بھیج دیا جائے ظاہر ہے کہ وہاں سے یہ