سنتِ نبوی(ص) اور حقائق و اوھام
عمر ابن خطاب اہل سنت والجماعت کے یہاں صحابہ میں سے بڑے عالم اور الہام ہونے والے افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ جب کہ صحابہ کے درمیان سب سے بڑے عالم نہیں تھے جیسا کہ خود ان ہی کی نقل کردہ روایت سے ثابت ہوتا ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی(ص) نے عمر کو اپنا جھوٹا پانی دیدیا اور علم سے اس کی تاویل ، خود عمر کہتے ہیں کہ مجھے نبی(ص) کی بہت سی حدیثیں یاد نہیں ہیں اور پھر انھیں حدیث سے کچھ لگاؤ نہ تھا اس لئے کہ انھیں تو بازاروں میں تجارت ہی سے فرصت نہیں تھی!!
بخاری نے اپنی صحیح کے باب الحجۃ میں کسی کا قول نقل کیا ہے کہ : احکام نبی(ص) آشکار تھے کیونکہ سب ہی تو نبی(ص) کے ساتھ رہتے تھے۔ اسلام کے امور کا مشاہدہ کرتے تھے۔
این روز ابوموسی نے عمر کے پاس جانے کی اجازت طلب کی لیکن عمر مشغول تھے اس لئے وہ لوٹ آئے ، عمر نے کہا مجھے عبداللہ ابن قیس کی آواز سنائی دے رہی ہے اسے بلاؤ ، بلایا گیا تو عمر نے کہا تم واپس کیوں چلے گئے تھے؟
ابوموسی نے کہا ہمیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، عمر نے کہا اپنے اس دعوی کی دلیل پیش