جاسکے۔ کیوں کہ ان کا یا صحابہ و خلفائے راشدین میں سے انکے اسلاف کا موقف بدرجہ اولی سنتِ نبی(ص) کے خلاف تھا۔ یہاں تککہ انھوں نے حدیثوں کو جلا ڈالا تھا، ان کے لکھنے پر پابندی کگادی تھی اور بیان کرنے سے منع کردیا تھا اور اہلِ سنت والجماعت ان ہی کی محبت سے خدا کو تقرب ڈھونڈتے ہیں۔( تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں ہماری کتاب " فاسئلوا اھل الذکر" ص200، اور اس سے بعد)
اگر چہ ہم اس چیز کی وضاحت کرچکے ہیں لیکن اس پست سازش سے پردہ ہٹانا ضروری ہے کہ جو نبی(ص) کی سنت مطہرہ پر پابندی لگانے اور حکام کا اسے اپنی بدعت و اجتہاد اور صحابہ کی آراء و تاویل سے بدلنے کے لئے کی گئی تھی۔
اوَلین حکام کی کارستانیاں
۱ ۔ایسی جھوٹی احادیث گھڑی جو کہان کے مذاہب کی تائید میں نبی(ص) کی عام سنت اور احادیث لکھنے کی مخالفت تھیں۔
جیسا کہ مسلم اپنے صحیح میں ہداب بن خالد الازدی سے ہمام نے زید بن اسلم سے انھوں نے عطا بن یسار سے اور انھوں نے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے۔ رسول(ص) نے فرمایا:
"میری کوئی بات نہ لکھنا اور جس نے قرآن کے علاوہ میری کوئی بات تحریر کرلی ہے وہ اسے مٹادے ہاں میری حدیث بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے"۔
(صحیح مسلم، ج۸، ص۲۲۹، کتاب الزھد والرقائق باب التسبت فی الحدیث و حکم کتابۃ العلم)