قید خانے میں تلاطم ہے کہ ہند آتی ہے
قید خانے میں تلاطم ہے کہ ہند آتی ہے
دخترِ فاطمہ غیرت سے موئی جاتی ہے
روح قالب میں، وہ زندان میں گھبراتی ہے
بے حواسی سے ہر اک بار یہ چلاتی ہے
آسماں دور، زمیں سخت کدھر جاؤں میں
بیبیو مل کے دعا مانگو کہ مر جاؤں میں
آمدِ ہند کا غل عترتِ شبیر میں ہے
شورِ ماتم، حرمِ صاحبِ تطہیر میں ہے
دخترِ فاطمہ، روپوشی کی تدبیر میں ہے
کہتی ہے جاؤں کہاں، پاؤں تو زنجیر میں ہے
کس غضب کی یہ خجالت ہے دہائی لوگو
ہند آ پہنچی مجھے موت نہ آئی لوگو