جو عمل بہی نفس کی خاطر انجام پائے ، اگر چہ وہ بہت چہوٹا کام ہو تو وہ عمل روحانی طاقت کی کچہ مقدار کو زائل کر دیتا ہے نفس کی مخالفت سے انسان میں یہ قوت متمرکز ہوتی ہے کہ جس سے نورانیت ایجاد ہوتی ہے جس قدر نفس کی مخالفت زیادہ ہو اسی قدر روحانی قوت بہی بیشتر ہوجاتی ہے ۔ نفس کی مخالفت کے ہمراہ بہت سی مشکلات ا ور سختیاں بہی آتی ہیں کہ بہت سے لوگ ان ہی مشکلات کی وجہ سے اس کام سے ہاتہ روک لیتے ہیں دوسرا گروہ خواہشات نفسانی کے ساتہ مبارزہ آرائی کرتا ہے لیکن استقامت اور ثابت قدم نہ ہونے کی وجہ سے کچہ مدت کے بعد وہ اپنے کو آزاد چہوڑدیتا ہے اور پہر وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچہے چل پڑتا ہے۔
ایک نکتہ کی جانب توجہ کرنے سے آپ ایسے افراد کو روحانی اعتبار سے تقویت دے سکتے ہیں اور جو اس راہ کو ادامہ نہیں دے سکے ، ان میں امید کی شمع روشن کر سکتے ہیں۔ وہ نکتہ نیک کاموں کی عادت ڈالنے کی اہمیت سے عبارت ہے نفس کی مخالفت سے وجود میں آنے والی سختیاں اور زحمات نیک کاموں کے عادی ہوجانے سے بر طرف ہوجاتی ہیں کہ پہر مخالفت نفس کو ترک کرنا مشکل ہوجائے گا ، اسی وجہ سے حضرت امام باقر(ع) کا فرمان ہے :
'' عَوّدوا اَنفسَکم اَلخَیرَ'' (1)
اپنے نفوس کو نیک کاموں کی عادت ڈالو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ بحارالانوار :ج46 ص244،الخرائج229