جن تلخیوں میں صبر سے کام لیں تو پہر انسان ان تلخیوں کو بہول جاتا ہے اور انسان کے لئے سختیاں آسان ہوجاتی ہیں ۔
بزرگان الہی شیریں نتائج تک پہنچنے کے لئے صبر سے کام لیتے اور صبر کو اسرار کے خزانوں کی چابی سمجہتے ۔ وہ معتقد تہے کہ ان خزانوں تک پہنچنے کے لئے ان کی چابی یعنی صبر کا ہونا ضروری ہے ۔
حضرت امام حسن (ع) اپنے ایک خطبہ میں فرماتے ہیں :
فَلَستم اَیّهاالناس نَائلین مَا تحبّونَ الَّا بالصَّبرعَلیٰ مَا تکرهون(1)
اے لوگو ! تم جسے چاہتے ہو اس تک نہیں پہنچ سکتے مگر یہ کہ جس چیز سے تمہیں کراہت ہو اس پر صبر کرو ۔
اس فرمان میں امام حسن مجتبی (ع) ہدف تک پہنچنے کے لئے صبر کومستقیم راہ قرار دیتے ہیں ۔ مورد نظر اہداف تک پہنچنے کے لئے شرط موانع اور مشکلات کے مقابلہ میں صبر کرنا ہے کیونکہ صبر قوت وارادہ کی ہمت میں اضافہ کا باعث ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ بحار الانوار:ج 50ص44