فرمودات اہل بیت علیہم السلام میں اخلاص کے لئے مہم و قیمتی آثار ذکر ہوئے ہیں ۔ اخلاص اس حد تک اہمیت کا حامل ہے شاید کچہ لوگ گمان کریں کہ اخلاص کا حصول، سب کا وظیفہ نہیں ہے بلکہ یہ صرف ممتاز شخصیات اور اولیاء خدا کے لئے ضروری ہے فقط وہ ہی اخلاص کی نعمت سے بہرہمند ہوں ۔ لیکن قرآن مجید ایک عمومی دعوت میں فرماتا ہے :
'' فَادعوا الله مخلصینَ لَه الدّ ینَ وَ لَوکَرهَ الکَافرونَ''(1)
پس دین کو صرف اسی کے لیے خالص کرکے اللہ ہی کو پکارو اگرچہ کفار کو برا لگے۔
اس آیت سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ ہر انسان کے دینی اعمال ریاء سے پاک ہوں اور انہیں اخلاص اور خشوع اور خضوع سے بجا لائے۔ بلکہ اس طرح روایات میں آیا ہے کہ انسان اپنے تمام اعمال اور رفتار وکردار میں تظاہر ریاء اور خود نمائی سے پرہیز کرے ۔
امام صادق(ع) فرماتے ہیں :
'' اخلص حَرَکَاتکَ من الرّیَائ'' (2)
اپنی حرکات کو ریاء سے پاک کرو ۔
کیونکہ انسان کی رفتار وکردار اس وقت ارزشمند ہوتی ہے جب اس میں ریاء وتظاہر نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ سورہ غافر آیت: 14
[2]۔ بحارالانوار:ج 71 ص 216