انسان جس کام کو انجام دینا چاہے ، اگر اس کے بارے میں غور وفکر سے کام لے تو وہ اس کام کے نتیجہ تک پہنچ جائے گا اور اسے افسوس اور پشیمانی کا سامنا بہی نہیں کرنا پڑے گا ۔
حضرت علی (ع) اپنے دلنشین گفتار کے ضمن میں فرماتے ہیں :
'' اذا قدّمت الفکر فی جمیع افعالک ، حسنت عواقبک فی کل امرٍ ''
اگر ہر کام کو انجام دینے سے پہلے اس کے بارے میں سو چو تو ہر کام میں تمہاری عاقبت اچہی ہو گی ۔
کیو نکہ ہر کام کے بارے میں سوچنا اس کام کے بارے میں بصیرت کا باعث ہے ۔ اولیاء خدا ، عظیم لوگ اور جو بارگاہ خداوند متعال میں نعمت تقرب رکہتے اور خاندان وحی کے پر فیض محضرمیں حضور رکہتے اور جوا ن بزرگان کے مدد گار اور اصحاب میں سے تہے ۔ وہ کسی کام کو سر انجام دینے سے پہلے تفکر کی عظیم نعمت سے بہرہ مند ہوتے تہے ۔
جنہوں نے سر چشمہ ولایت سے آب حیات نوش کیا ، جنہوں نے خاندان وحی و عصمت کے تابناک انوار سے لو لگائی ، جنہوں نے اپنے دل و جان کو علوم و معارف اہلبیت سے منور کیا ۔ انہوں نے خداوند کریم کی عظیم نعمت یعنی فکر سے استفادہ کیا اور وہ بصیرت اور دور اندیشی کے مالک بن گئے ۔