7%

علم کی ترویج معنوی کمالات کا ذریعہ

جو علم قلب کو حیات بخشتا ہے ،اس کی فضیلت فقط اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ عالم کے نفس میں تحولات ایجاد کرتا ہے۔بلکہ یہ دوسروں کو سکہائے تو یہ معاشرے میں تحولات ایجاد کرنے کے لحاظ سے بہی فضیلت رکہتا ہے۔کیونکہ علم کا لازمہ،اس کی نشر و اشاعت اور دوسروں کو سکہانا ہے۔تعلیم حاصل کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے افراد کو بہی

تعلیم دیں۔اس طرح سے اگرچہ علم کم ہو لیکن ایک دوسرے کو تعلیم دینے سے یہ ہزاروں افراد میں فروغ پائے گا۔اب ہم جو واقعہ بیان کرنے جارہے ہیں اس سے آپ علم کی نشر و اشاعت کی فضیلت کا اندازہ بخوبی لگاسکتے ہیں۔

مرحوم مجلسی اول بزرگ شیعہ علماء میں سے ہیں۔وہ اپنی پوری زندگی ریاضت، مجاہدہ، تہذیب اخلاق اور لوگوں کی خدمت میں مشغول رہے۔وہ اپنی ایک تحریر میں بیان کرتے ہیں:

میں زیارت کے لئے گیا ،جب نجف اشرف پہنچا تو سردیوں کا موسم شروع ہوچکا تہا ،میں نے ارادہ کیا کہ سردیاںنجف اشرف میں گزاروں رات کو عالم خواب میں حضرت امیرالمومنین  کی زیارت نصیب ہوئی،انہوں نے مجہ پر بہت لطف و کرم کیااور فرمایا:اب تم نجف میں نہ رہو بلکہ واپس اپنے شہر (اصفہان)چلے جائو کیونکہ وہاں تمہاری زیادہ ضرورت ہے اور وہاں کے لئے تم زیادہ مفید ہو۔چونکہ مجہے نجف اشرف رہنے کا زیادہ اشتیاق تہا میں نے بہت اصرار کیا کہ کسی طرح مولا مجہے وہاںرہنے کی اجازت دے دیںلیکن حضرت امیرالمومنین نہ مانے اور فرمایا:اس سال شاہ عباس وفات پاجائیگا اور شاہ صفی اس کا جانشین بنے گا ،ایران میں سخت فتنہ برپا ہوگا،خدا چاہتا ہے کہ تم اس فتنہ کے دوران لوگوں کی ہدایت کرو۔(1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ فوائدالرضویہ مرحوم محدث قمی :440