7%

مجلس مباہلہ میں حاضری

شیعہ علماء نے بہت تکلیفیں اور زحمتیں  برداشت کرکے خدا کے دین کی پاسداری کی اور اسے انحراف سے بچالیا۔ہمارے بزرگان نے حریم ولایت کے دفاع اور شیعہ مذہب کو اثبات کرنے کے لئے کسی قسم کی کوشش ا ور قربانی سے دریغ نہیں کیا۔

اہل بیت عصمت و طہارت کے عالی اور با عظمت مقام پر اعتقاد و یقین کی بناء پر وہ مخالفین اور دشمنوں سے مباہلہ کے لئے بہی حاضر ہوئے، اس عمل سے انہوں نے ولایت کی راہ میں حائل کانٹوں کو اکہاڑا  اور دشمنوں کو نابود کردیا۔جلیل القدر عالم دین جناب محمد ابن احمد  کا مباہلہ ان فداکاریوں کا ایک نمونہ ہے۔انہوں نے دشمنوں کے لئے بہی شیعہ عقائد کی حقانیت کو ثابت کیا،وہ شیعوں کے بزرگ علماء میں سے ہیں اور بعض بزرگ شیعہ علماء جیسے شیخ مفید ،ان سے روایت نقل کرتے تہے۔انہوں نے شیعہ عقائد کے بارے میں بہت سی کتابیں لکہیںاور جناب قاسم ابن علائ کے بابرکت محضر سے استفادہ کیا۔

وہ بینائی کہوجانے کے بعد پڑہنے لکہنے کی نعمت سے محروم ہوجانے کے باوجود اپنے سینے میں محفوظ معلومات کو کاتب کے ذریعہ کاغذکی نظر کرتے،اس طرح سے انہوں نے مکتب تشیع کو بہت سی گرانبہا  اور انمول کتابیں فراہم کی۔وہ سیف الدولہ ہمدانی کے نزدیک اعلیٰ مقام رکہتے تہے۔ انہوں نے سیف الدولہ ہمدانی کے سامنے موصل کے قاضی سے مباہلہ کیا کہ جو جاہلانہ تعصب کی عینک  اتارنے کو تیار نہ تہا،مجلس مباہلہ برپا ہوئی اور مباہلہ کے اختتام کے بعد موصل کے قاضی کو اپنی سلامتی سے ہاتہ دہونے پڑے،وہ بخار میں مبتلا ہوگیا،اس نے مباہلہ میں جو ہاتہ بلند کیا تہا وہ بہی سیاہ ہوگیا اور اگلے روز ہلاک ہوگیا۔(1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ۔ فوائدالرضویہ محدث قمی:388