اگر کیمیا اور اکسیر کو کسی کم قیمت مادہ کے ساتہ بہی بنائیں تو یہ اس کو با ارزش اور قیمتی و دہات میں تبدیل کردیتا ہے اور اس کی قیمت کئی گنا بڑہ جاتی ہے، یقین بہی اسی طرح ہے،کیونکہ یقین اعمال کو ارزش عطا کرتا ہے۔اگر قلیل عمل کو یقین کے ساتہ انجام دیا جائے تو خدا کے نزدیک اس کی ارزش شک و شبہ میں انجام دیئے گئے بہت زیادہ عمل سے زیادہ ہے۔امام صادق(ع) فرماتے ہیں:
''انَّ العَمَلَ الدَّائمَ القَلیلَ عَلی الیَقین اَفضَل عندَالله من العَمَل الکَثیر عَلی غَیر الیَقین''(1)
خدا کے نزدیک یقین کے ساتہ انجام دیا گیا کم اور دائمی عمل یقین کے بغیر انجام دیے گئے زیادہ عمل سے بہتر ہے۔
یہ فرمان واضح دلالت کرتا ہے کہ یقین اعمال وکردارکی اہمیت میں اضافہ کا باعث ہے،یعنی یقین کے ساتہ انجام دیا گیاکم عمل،یقین کے بغیر انجام دیئے گئے زیادہ عمل سے افضل ہے۔اس بناء پر یقین اس کیمیاگری کے اس مادہ کے مانند ہے،کہ جو کم قیمت دہات کو سونے میں تبدیل کرتاہے۔ یقین بہی اسی طرح کیونکہ اس میں یہ قدرت ہے کہ یہ قلیل عمل کو یقین کے ساتہ انجام سے ارزش و قیمت عطا کرتا ہے۔
متوجہ رہیں کہ بہت سے موارد میں خدا کے نزدیک اہمیت رکہنے والے کم عمل کے ظاہراً بہی بہت سے آثار و اثرات ہوتے ہیں،اب ہم جو واقعہ بیان کرنے لگے ہیں وہ اس حقیقت کا شاہد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ الکافی :ج۲ص۵۷