کبہی انسان محاسبہ کے ذریعہ اپنے ظاہر کو سنوار لیتا ہے،لیکن پس پردہ حقیقت و و اقعیت سے آگاہ نہیں ہوتا۔اسی وجہ سے وہ تشویش و اضطراب میں مبتلا ہوتا ہے۔انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ کیا اس کی گفتار و کردار مورد رضایت پروردگار ہے یا نہیں؟کیا اس کا باطن آلودگی سے پاک ہے؟یا وہ باطناً نفس اور شیطان کے ہاتہوں اسیر ہے اور خود اس سے بے خبر ہے؟اگر فرض کریں اس کا باطن آلودہ ہو تو وہ کس طرح اپنے باطن کو اس سنگین خطرے سے نجات دلا سکتا ہے؟کیا اس روحانی رنج و غم سے نجات پانے کا کوئی راستہ ہے؟
ان سوالات کے جواب میں کہتے ہیںمکتب عصمت و طہارت کے عقائد پر یقین سے باطنی و روحانی پاکیزگی حاصل کی جاسکتی ہے۔کیونکہ یقین باطن کی اصلاح کرتا ہے۔اتوار کی رات پڑہی جانے والی دعا میں آیا ہے:
'' اَلّٰلهمَّ اَصلح بالیَقین سَرَائرَنَا''(1)
پروردگا ر ا!یقین کے ذریعہ ہمارے باطن کی اصلاح فرما۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ بحارالانوار:ج۹۰ص۲۸6