خدا کی بار گاہ میں دعا کرنیسے ہمارے اندر یقین پیدا ہو تا ہے اور اس سے یقین میں اضافہ بہی ہوتا ہے ؛ حضرت امیر المو منین(ع) اپنے'' معروفہ''نامی خطبہ میں ارشاد فرماتے ہیں :
'' عباد اللّٰه سلوا اللّٰه الیقین ''(1)
اے خدا کے بندو! خدا سے سوال کرو کہ تمہیں یقین عنایت فرمائے۔
اس بناء پر ہمیں یقین پیدا کرنے اور اس میں اضافہ کے لئے بتائے گئے ذرائع میں سے ایک ذریعہ خدا سے یقین کے حصول کی دعا کرنا ہے ، خاندان وحی علیہم السلام نے اپنے فرامین میں ہمیں یقین کی کیفیت کے بارے میں بہی راہنمائی فرمائی ہے جب انسان ہر لمحہ سقوط اور ہلاکت کے خطرے میں مبتلاہو تو ممکن ہے کہ وہ اپنا یقین کہو دے اور اس کے ایمان اور عقیدے میں ضعف پیدا ہو جائے لہذا انہوں نے ہمیں صادقانہ یقین حاصل کرنے کے لئے دعا ارشاد فرمائی : صالحین اور متقین دعا کے ذریعے صادقانہ یقین سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں ۔
جو انسان شک و شبہہ اور وسوسہ سے نجات پا کر سچے یقین کی منزل حاصل کرے وہ ایسے انسان کی طرح ہے کہ جو کفر کے بعد دوبارہ تجدید حیات کرے اور کفر کی ظلمت و تاریکی سے نکل کر عالم نور میں قدم رکہے خداوند متعال قر آن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ سورہ انعام آیت: 122