شائستہ افراد سے مشورہ کرنے میں آپ کا ہدف و مقصد ان کی رائے کو قبول کرنا ہو اور حقیقت مل جانے کی صورت میں اسے قبول کر کے اس پر عمل کریں نہ کہ فقط اس کی صحبت میں وقت گزار کر ، آگاہ افراد کی نصیحت کو ان سنا کر کے فراموش کر دیں ۔ کیو نکہ اس صورت میں افسوس و پریشانی آپ کا استقبال کرے گی ۔
حضرت امیر المو منین (ٕع) فرما تے ہیں :
'' اما بعد فانّ معصیة الناصح الشفیق العالم لمجرب تورث الحسرة و تعقب الندامة '' (1)
شفیق ومہر بان ، عالم و صاحب تجر بہ نصیحت کرنے والے شخص کی مخالفت کے بعد حسرت و پشیمانی حاصل ہو گی۔
اس بناء پر اگر آپ کسی آگاہ و شائستہ شخص کی صحبت میں بیٹہ کر اس کی نصیحتوں کو سنیں اور اس کی باتوں اور نصیحتوں پر عمل کر نے کے لئے کمر ہمت باندہ لیں تو آپ سعا دت مند ہو جائیں گے اور پہر آپ پشیمانی ، افسوس اور فکری پریشانی کا شکار نہیں ہوں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ نہج البلا غہ خطبہ: 35