مرحوم شیخ کی سیرت میں سے یہ تہا کہ ان کی ماں ایک عبادت گزار خاتون تہیں جنہوں نے مرتے دم تک نماز شب تر ک نہیں کی ، مرحوم شیخ اپنی ماں کے لئے تہجد کے لوازم و سائل خود انجام دیتے تہے حتی کہ ضرورت کے وقت ان کے لئے وضو کا پانی بہی گرم کر تے ، کیو نکہ ان کی والدہ اپنی عمر کے آخری ایام میں نابینا ہو گئیں تہیں ، لہذا شیخ انصاری انہیں مصلاّ پر کہڑا کرنے کے بعد خود نوافل شب میں مشغول ہوجاتے ۔
مرحوم شیخ کی ایک یہ عادت تہی کہ وہ تدریس سے واپس آنے کے بعد سب سے پہلے اپنی ماں کے پاس جاتے اور ان کا دل جیتنے کے لئے ان سے گفتگو کرتے اور لوگوں کی طرز زندگی اور حکایات کے بارے میں پوچہتے ،مزاح کرتے اور اپنی والدہ کو ہنساتے اور پہر عبادت ومطالعہ کے کمرے میں چلے جاتے ایک دن شیخ نے اپنی ماں سے کہا : آپ کو یاد ہے کہ جب میں مقدمات میں مشغول تہا اور آپ مجہے گہر کے کاموں کے لئے بہیجتی تہیں اور میں درس و مباحثہ کے بعد انہیں انجام دیتا تہا آپ ناراض ہو کر کہتی تہیں کہ میرا فر زند نہیں ہے اور اب تمہارا بہی فرزند نہیں ہے ؟ ماں نے مزاح میں کہا ہاں ! اب بہی کیو نکہ تم اس وقت گہر کی ضروریات کو پو را نہیں کرتے تہے اور اب تم اس اعلیٰ مقام پر فائز ہو لیکن تم وجو ہات شرعیہ میں صرف جوئی اور ا حتیاط سے مجہے تحت تاثیر قرار دیتے ہو ۔