خدا وند کریم کا ارشاد ہے:بے شک صاحبان تقویٰ باغات اور نہروں کے درمیان ہوں گے ، اس پاکیزہ مقام پر جو صاحب اقتدار بادشاہ کی بارگاہ میں ہے۔
اس بناء پر جو لوگ بلندمعنوی مقامات و مراتب تک پہنچنے کے خواہاں ہوں وہ خدا کی دی ہوئی پوری زندگی میں خدا اور اولیائے خداکے ساتھ ہی انس رکھیں اور تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کریںکہ اس سے بہتر کوئی اور خزانہ نہیں ہے ۔
حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
''اِنَّ التَّقْویٰ أَفْضَلُ کَنْزٍ'' ( 1 )
بیشک تقویٰ بہترین خزانہ ہے۔
معنوی مقامات کے حصول کے لئے اس خزانے کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں اور اس کی حفاظت کریں ۔
مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
''عَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰهِ فِ الْغَیْبِ وَالشَّهٰادَةِ'' ( 2 )
تم پرخلوت اور جلوت میں تقویٰ الٰہی کے ساتھ رہنا لازم ہے۔
''شریک ''کے برخلاف کچھ لوگوں نے لقمہ ٔ حرام سے پرہیز کیا،تنہائی اور آشکار دونوں صورتوں میں تقویٰ کا خیال رکھاجس کے نتیجہ میں عالی معنوی مقامات تک پہنچ گئے۔
--------------
[1]۔ بحار الانوار:ج۷۷ص۳۷6، امالی مرحوم شیخ طوسی:ج۲ص۲۹6
[2]۔ بحار الانوار:ج۷ 7ص۲۹۰، تحف العقول:92