قابل غور نکتہ یہ ہے کہ تقویٰ ایک خاص قسم کی حالت ہے جس کے روحانی ومعنوی پہلو ہیں اور یہ اسی صورت میں فاسد ہوتا ہے جب اس میں موجود معنویت ختم ہو جائے۔
جب کوئی شخص اپنی روحانی حالت کھو بیٹھے تو اس کی روحانی حالت شیطانی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہے اس بناء پر با تقویٰ شخص پر شہوت کا غلبہ ہو جانے اور تقویٰ کے فاسد ہو جانے کی وجہ سے اس میں روحانی روپ میں ایک شیطانی حالت ایجاد ہوتی ہے ۔
اس بناء پر اگر کسی باتقویٰ شخص پر کسی مقام و منصب کی شہوت غالب آ جائے تو یہ اس منصب تک پہنچنے والے عام شخص سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
رحمانی حالات کا شیطانی اور شیطانی حالات کا رحمانی حالات میں تبدیل ہونا مسلّم ہے۔جن کا تذکرہ اہلبیت اطہار علیھم السلام کے ارشادات میں بھی ہے۔
انسان جستجو ،تلاش،کوشش اور انجام دیئے جانے والے اعمال کی وجہ سے روحانی و معنوی توانائیاں کسب کرتا ہے ۔روحانی حالات اس میں نفوذ کرکے اس کے دل و جان میں راسخ ہو جاتے ہیں اور اس میں مادّی حالات اور طبعی کیفیات کم ہو جاتی ہیں اور اس پر معنوی و روحانی حالات کا غلبہ ہو جاتاہے۔
جس انسان میں روحانی و معنوی حالات پیدا ہو جائیں اور اگر فرض کریں کہ اس میں کوئی تبدّل وتغیّر پیدا ہوجائے تو پھر وہ ایک عام اور طبیعی انسان نہیں رہے گا بلکہ بہت سے مقامات پر اس کے روحانی و رحمانی حالت شیطانی حالات میں تبدیل ہو جائیں گے۔