21%

اس بناء پر انسانی فضیلتوں کے حصول کے لئے نہ صرف کام اور کوشش کرنی چاہئے بلکہ بری اور فضول عادتوں پر بھی غلبہ پانا چاہئے۔اگر کسی گندے پانی کے حوض میں کوئی صاف پانی ڈالا جائے تو صاف پانی ڈالنے سے گندے پانی کا حوض صاف  پانی میںتبدیل نہیں ہو گامگر یہ کہ اس میں اس قدر پانی ڈالا جائے کہ جو گندے پانی پر غلبہ پاجائے اور گندے پانی کو حوض سے نکال دیاجائے۔اس صورت میں حوض کا پانی صاف ہو جائے گا۔

بری عادتیں بھی اسی گندے پانی کی طرح ہیں جو انسان کے وجود کو گندہ کر دیتی ہیں  اور جب انسان صاحب فضیلت بن جائے تو وہ  اپنے وجود سےبری عادتوں کو پاک کرے اور ان پر غالب آئے ۔لیکن اگر اس پر  ناپسندیدہ عادتیں غالب آجائیں تو پھر نیک کام گندے پانی کے حوض میں  اسی صاف پانی کی طرح ہوں گے  جو اس پانی کی گندگی کو ختم نہیں کر سکتے۔بلکہ اس سے صاف پانی بھی گندہ ہو جائے گا۔پانی کی گندی کو ختم کرنے کے لئے اس میں اتنا صاف پانی ڈالا جائے تا کہ وہ گندے  پانی پر غلبہ پا جائے۔

ناپسندیدہ عادتوں کو برطرف کرنے کے لئے اس قدر اچھے کام انجام دیئے جائیں تا کہ خودسے بری عادتوں کا خاتمہ ہو جائے ورنہ اچھے اور پسندیدہ کاموں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔

اس بناء پر اپنے کام اور فعالیت سے مثبت نتیجہ حاصل کرنے کے لئے اس کے موانع کو برطرف کریں  اور ان کے موانع میں سے ایک بے ارزش اور غلط کاموں کی عادت ہے۔

مذکورہ قصہ میں خیبر کے دو جوان اپنی گذشتہ حالت کی عادت سے دستبردار ہوئے  جس کی وجہ سے انہوں نے فضیلت کی راہ پر قدم رکھا اور وہ سعادت مند ہوئے۔