ہمیں صرف ان معصوم ہستیوں کا ذکر ہی نہیں کرنا چاہئے بلکہ مشکلات اور پریشانیوں میں ان سے متوسل بھی ہونا چاہئے ۔ کیونکہ خاندان نبوت و رسالت علیھم السلام نجات کی کشتی ہیں اور بے سہارا لوگوں کے لئے پناہگاہ ہیں۔خاندان رسالت علیھم السلام پریشانیوں کے دریا میں گرفتار بے چاروں کی فریاد سننے والے ہیں ۔وہ گمراہی کے وحشتناک گرداب میں پھنسے ہوئے افراد کے لئے نجات کا سامان فراہم کرتے ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم ان بزرگ اور معصوم ہستیوں کو پریشانیوں اور مشکلوں میں گرفتار امت کے منجی(نجات دینے والا)کے طور پر پہچانیں۔
امیر المؤمنین حضرت علی بن ابیطالب علیہ السلام فرماتے ہیں:
''أَیُّهَا النّٰاسُ شُقُّوْا أَمْوٰاجَ الْفِتَنِ بِسُفُنِ النَّجٰاةِ'' (1) اے لوگو!فتنے کی لہروں کو کشتی نجات کی مدد سے چیر دو۔
مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں:
''مَنْ رَکِبَ غَیْرَسَفِیْنَتِنٰا غَرِقَ'' (2) جو کوئی ہماری کشتی کے سوا کسی اور میں سوار ہو گیا وہ غرق ہو جائے گا۔
اس بناء پر انسان اپنی تمام مشکلات حتی کے اعتقادی مسائل و مشکلات میں بھی حقیقی ہادی و ورہنما سے ہی ہدایت لینا چاہئے ورنہ وہ گمراہ ہو جائے گا۔ حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
''مَنْ یَطْلُبِ الهِدٰایَةَ مِنْ غَیْرِ أَهْلِهٰا یَضِلُّ'' (3) جو کوئی ہدایت کے اہل افراد کے علاوہ کسی اور سے ہدایت لے گا وہ گمراہ ہوجائے گا۔
--------------
[1]۔ نہج البلاغہ، خطبہ:5
[2]۔ شرح غرر الحکم:ج۵ص۱۸۴
[3]۔ شرح غرر الحکم:ج۵ص۳۰۸