لوگوں نے اہلبیت عصمت و طہارت علیھم السلام سے توسّل کے اس قدر نتائج دیکھے ہیں جو کہ ناقابل انکار ہیں ۔خاندان وحی علیھم السلام کے تمام محب اپنی مشکلات انہیں ہستیوں کے توسّل سے حل کرتے ہیں نیز وہ دوسروں کی حاجات کے مستجاب ہونے کے شاہد بھی ہیں ان کے توسّل سے ایسی مشکلیں حل ہو جاتی ہیں جن کا ہماری عقل کی محدویت کے اعتبار سے حل ہونا ممکن نہیں ہوتا۔
اہلبیت اطہار علیھم السلام سے توسّل کی اہمیت کی وجہ سے نہ صرف قرآن مجید اور خاندان وحی علیھم السلام کی روایات میں اس کا حکم کیاگیا ہے بلکہ عاؤں اور زیارتوں کے ضمن میں بھی ہمیں توسّل کی طرف دعوت دی گئی ہے۔اب اس کے دو نمونے ذکر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
1۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں عرض کرتے ہیں:
''اَتَوَسَّلُ اِلَی اللّٰهِ بِکَ فِْحَوٰائِجِیْ مِنْ أَمْرِ آخِرَتِْ وَ دُْنْیٰاَ وَ بِکَ یَتَوَسَّلُ الْمُتَوَسِّلُوْنَ اِلَی اللّٰهِ فِ حَوٰائِجِهِمْ'' (1)
میں اپنی تمام حاجتوں میںچاہے وہ دنیاوی ہوں یااخروی آپ کے وسیلہ سے خدا کی بارگاہ میں متوسل ہوتا ہوں اور خدا کی بارگاہ میں متوسل ہونے والے سب کے سب اپنی حاجات میں آپ کے وسیلہ سے ہی توسل کرتے ہیں۔
--------------
[1]۔ بحار الانوار:ج101ص168