اس بناء پر ان ہستیوں کے اسماء خدا کی بارگاہ میں تقرب کا ذریعہ ہیں اسی لئے محبان اہلبیت علیھم السلام خاندان نبوت علیھم السلام کی یاد میں برپا کی جانے والی مجالس میں انہیں کے اسماء کا ذکر کرتے ہیں اور اس کے ورد کے ذریعے اپنے قلوب کو منور کرتے ہیں۔ہمارے بزرگ نہ صرف ان معصوم ہستیوں کے اسماء سے مستفید ہوتے ہیں بلکہ ان کی درگاہ کی تربت سے بھی تبرّک کے طور پر استفادہ کرتے ہیں اور اپنے درد کا مداوا کرتے ہیں۔
مرحوم محدث قمی لکھتے ہیں:مرحوم سید نعمت اللہ جزائری اپنے زمانۂ تحصیل کے اوائل میں فقر کی وجہ سے مطالعہ کے لئے چراغ جلانے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے تھے اسی لئے وہ چاند کی روشنی سے استفادہ کرتے تھے ۔چاند کی روشنی میں کثرت مطالعہ کی وجہ سے آپ کی آنکھیں کمزور ہو گئیں تھیں۔ وہ اپنی آنکھوں کے نور کے لئے حضرت امام حسین علیہ السلام اور عراق میں دوسرے آئمہ علیھم السلام کے روضوں کی خاک اپنی آنکھوں پر ملتے تھے جس کی برکت سے آپ کی انکھوں کا نور ٹھیک ہو گیا۔
اس کے بعد وہ لکھتے ہیں:جب بھی میری آنکھیں زیادہ لکھنے کی وجہ سے کمزور ہو جاتیں تو میں بھی آئمہ اطہار علیھم السلام کے حرم سے استفادہ کرتا ہوںاور کبھی اہلبیت عصمت طہارت علیھم السلام کی احادیث و روایات کو اپنی انکھوں سے لگاتا ہوں ۔الحمد اللہ میری آنکھوں کا نور بالکل ٹھیک ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ دنیا و آخرت میں میری آنکھیں انہیںکی برکتوں سے ہمیشہ روشن رہیں۔(1)
--------------
[1]۔ فوائد الرضویہ محدث قمی:695