ہم اپنے دلوں میں محبت اہلبیت علیھم السلام رکھتے ہیں اور یہی محبت ان ہستیوں کے قلوب میں بھی ہوتی ہے کیونکہ جو لوگ خاندان نبوت علیھم السلام کے محب ہیں وہ ان بزرگوار ہستیوں کے محبوب بھی ہیں۔
حبیش بن معتمر کہتے ہیں: میں امیر المؤمنین حضرت علیعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا:
''اَلسَّلاٰمُ عَلَیْکَ یٰا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَکٰاتُةُ،کَیْفَ أَمْسَیْتَ؟
قٰالَ:أَمْسَیْتُ مُحِبّاً لِمُحِبِّیْنٰا وَ مُبْغِضاً لِمُبْغِضِیْنٰا....''(1)
اے امیر المؤمنین علیہ السلام آپ پر سلام ہو اورآپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں،آپ نے کیسے صبح کی؟
آپ نے فرمایا:میں نے اس حال میں رات گزاری کہ میں اپنے محبوں کا محب اور اپنے دشمنوں کا دشمن تھا۔
جب اہلبیت علیھم السلام کے دل میں کسی انسان کے لئے محبت پیدا ہو جائے تو وہ خدا کا بھی محبوب بن جاتا ہے اور اس کے دل میں خدا کی محبت پیدا ہوجاتی ہے اور جب خدا سے اس کی محبت اس قدر شدید ہو جائے کہ اس کے دل میں مخلوق کے لئے کوئی جگہ نہ رہ جائے تو اس کی باطنی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور وہ اولیاء خدا سے آشنا ہو جاتا ہے۔
مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:شب معراج میںخدا نے پیغمبر اکرم (ص) سے فرمایا:
--------------
[1]۔ بحار الانوار:ج27ص5، مجالس شیخ مفید:197