اس بنا ء پر ظاہری یا ذہنی شعور میں ممکن ہے کہ کوئی اہلبیت علیھم السلام سے بھی دوستی رکھتا ہو اور گمراہوں سے بھی لیکن قلبی اور باطنی لحاظ سے ایسا ممکن نہیں ہے۔
امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
''لاٰ یَجْتَمِعُ حُبُّنٰا وَحُبُّ عَدُوِّنٰا فِی جَوْفِ اِنْسٰانٍ،اَللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ:(مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهِ ) (1)،(2)
ہماری محبت اور ہمارے دشمن کی محبت انسان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی ۔ خداوند کریم نے فرمایا:''اور اللہ نے کسی مرد کے سینے میں دو دل نہیں قرار دیئے ہیں''۔
اس روایت کی مانند ابی جارود نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے:
''أَبِی الْجٰارُوْدِ عَنْ أَبِْ جَعْفَر علیه السلام فِْ قَوْلِهِ:(مٰا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهِ )فَیُحِبُّ بِهٰذٰا وَ یُبْغِضُ بِهٰذٰا ،فَأَمّٰا مُحِبُّنٰا فَیُخْلِصُ الْحُبَّ لَنٰا کَمَا یُخْلِصُ الذَّهَبَ بِالنّٰارِ لاٰکَدِرَ فِیْهِ
مَنْ أَرٰادَ أَنْ یَعْلَمَ حُبِّنٰا،فَلْیَمْتَحِنْ قَلْبَهُ فَاِنْ شٰارَکَهُ فِی حُبِّنٰا حُبُّ عَدُوِّنٰا،فَلَیْسَ مِنّٰا وَ لَسْنٰا مِنْهُ وَاللّٰهُ عَدُوُّهُمْ وَ جِبْرَئِیْلُ وَ مِیْکٰائِیْلُ وَاللّٰهُ عَدُوّ لِلْکٰافِرِیْنَ''(3)
ابی جارود حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے خدا کے اس فرمان کے بارے میں فرمایا'' اللہ نے کسی مرد کے سینے میں دو دل نہیں قرار دیئے ہیں''
--------------
[1]۔ سورۂ احزاب،آیت:4
[2]۔ بحار الانوار:ج24ص318،کنز الفوائد:23
[3]۔ بحار الانوار:ج27ص51