مرحوم علامہ بحر العلوم اختلافی قلب ( خفقان ) کے مریض تھے اس مرض کے ساتھ گرمیوں میں کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی ایک مخصوص زیارت سے مشرف ہونے کی نیت سے بہت شدید گرمی والے دن نجف اشرف سے نکلے لوگوں نے تعجب کیا کہ مرض اور اس ہوا کی گرمی میں یہ کیسے سفر کریں گے ؟ !
آپ کے ساتھ سفر کرنے والوں میں مرحوم شیخ حسین نجف بھی تھے جو سید بحر العلوم کے زمانے کے مشہور علماء میں سے تھے تمام افراد گھوڑوں پر سوار سفر کر رہے تھے ایک بادل ہوا میں دکھائی دیا جس نے ان پر سایہ کیا ، پھر سرد ہوائیں چلنے لگیں ہوا اس حد تک ٹھنڈی ہو گئی تھی جیسے یہ تمام افراد زیر زمین راہ میں سفر کر رہے ہوں وہ بادل اس طرح ان لوگوں پر سایہ کئے ہوئے تھا یہاں تک کہ وہ کان شور کے نام سے ایک مقام کے نزدیک پہنچے وہاں پر بزرگ عالم دین شیخ حسین نجف کے جاننے والوں میں سے کسی سے ان کی ملاقات ہو گئی اور وہ بحر العلوم سے جدا ہو گئے اور اپنے دوست سے احوال پرسی اور گفتگو میں مشغول ہو گئے اور پھر یہ بادل سید بحر العلوم کے سر پر سایہ کئے رہا یہاں تک کہ سید بحر العلوم مہمان خانے میں داخل ہو گئے چونکہ سورج کی گرمی شیخ نجف کو لگی لہٰذا ان کی حالت خراب ہو گئی اور اپنی سواری سے زمین پر گر پڑے ادھیڑ عمر یا فطرتی کمزوری کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے انہیں اٹھا کر مہمان خانے میں سید بحرالعلوم کے پاس پہنچایا گیا اس کے بعد جب انہیں ہوش آیا تو سید بزرگوار سے عرض کی ۔'' سیدنا لم تدرکنا الرحمة '' اے ہمارے سید و سردار رحمت نے ہمیں اپنی لپیٹ میں کیوں نہ لیا ۔ تو سید نے فرمایا:'' لم تخلفتم عنها ؟ ''
تم نے رحمت کی مخالفت کیوں کی ؟!اس جواب میں ایک لطیف حقیقت پوشیدہ ہے ۔ (1)
--------------
[1] ۔ العبقریّ الحسان:692