اس مقدمہ کے بیان کے بعد زمانۂ ظہور کی تشریح یوں ہوگی کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
''اِذٰا قٰامَ قٰائِمُنٰا وَضَعَ یَدَهُ عَلٰی رُئُوْسِ الْعِبٰادِ ، فَجَمَعَ بِهِ عُقُوْلَهُمْ وَ اَکْمَلَ بِهِ اَخْلاٰقَهُمْ '' (1)
جس وقت ہمارا قائم قیام فرمائے گا اپنے ہاتھوں کو خدا کے بندوں کے سروں پہ رکھے گا پس اس عمل سے ان کی عقلوں کوجمع کر دیں گے اس کے سبب ان کی عقلی قوت کامل ہو جائے گی اور ان کے اخلاق کو مکمل کر دیں گے ۔
امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اس عمل سے سے لوگوں کے باطن کو پاک کر دیں گے اور خدا کے تمام بندوں کو برائیوں سے نجات بخشیں گے ۔
مذکورہ روایت سے دو نہایت پرکشش نکات سمجھ میں آتے ہیں ۔
1۔ حضرت بقیة اللہ عجل اللہ فرجہ الشریف اپنے ہاتھ کو نہ فقط اپنے اصحاب خاص کے سروں پر بلکہ تمام بندگان خدا کے سروں پر پھریں گے یعنی وہ تمام افراد جواس دن خدا کی بندگی کے قائل ہوں گے اگرچہ جنگ میں آنحضرت کے اصحاب میں سے نہ بھی ہوں گے بوڑھے اور بچے سب اس عظیم نعمت کے مالک ہوں گے ۔
--------------
[1]۔ بحار الانوار :ج۵۲ص۳۳6