حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر انسانی دماغ شیطان کی قید سے آزاد ہو جائے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ انسان تمام مدارج میں اس حد تک تکامل حاصل کر لیتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی راز اس سے مخفی نہیں رہ جاتا اور تمام پیچیدہ علمی مسائل کا حل نکل آتا ہے ۔
غاصبین خلافت کہ جنہوں نے آج تک اربوں افراد کو علم وکمال کے عالی ترین مراحل اور ولایت کے جگمگاتے ہوئے تمدن تک رسائی حاصل کرنے سے محروم رکھا ۔ حضرت علی علیہ السلام اپنے اس کلام میں کہ جو آنحضرت کے وجود کی گہرائیوں سے صادر ہوتا ہے اس طرح فرماتے ہیں :
'' یٰا کُمَیْل مٰا مِنْ عِلْمٍ اِلاّٰ وَ اَنَا اَفْتَحُهُ وَمٰا مِنْ سَرٍّ اِلاّٰ وَ الْقٰائِمُ یَخْتِمُهُ '' (1)
''اے کمیل!کوئی علم نہیں مگر یہ کہ میں نے اسے شگافتہ کیا ہو اور کوئی راز نہیں مگر یہ کہ قائم اسے اختتام کو پہنچائیں ۔''
جی ہاں! جب حضرت بقیة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے ہاتھوں سے چمکتا ہوا نور دنیا کے رنجیدہ خاطر اور ستم رسیدہ عوام کی عقلوں کو کمال بخشے گا اور استفادہ کی حیرت انگیز قوت ایجاد کردے گا ۔ اس وقت انسان اپنے عقل و فہم کی تمام قدرت کے ساتھ نہ فقط ایک اربویں حصے سے خاندان وحی علیھم السلام کے حیات بخش مکتب کے رازوں کو قبول کرے گا بلکہ علم و کمال کے آخری مرحلے کو بھی حاصل کر سکے گا ۔
اس با عظمت زمانے میں تمام تر پوشیدہ راز اور اسرار ظاہرو آشکار ہو جائیں گے ، اور اس زمانے میں تاریکیوں کا اثر تک باقی نہیں رہے گا۔
اب کیا ایسے دن کے آنے کا انتظار ہمارے دلوں کو خلوص اور پاکیزگی نہیں بخشتا ؟ !
--------------
[1]۔ بحار الانوار:ج۷۷ص۲6۹