21%

ایک دوسری روایت میں آپ فرماتے ہیں:

 ''مَنْ کَتَمَ الصَّعْبَ مِنْ حَدِیْثِنٰا جَعَلَهُ اللّٰهُ نُوْراً بَیْنَ عَیْنِهِ وَ رَزَقَهُ اللّٰهُ الْعِزَّةَ فِی  النّٰاسِ'' (1)

 جو کوئی ہماری سخت گفتار کو مخفی رکھے خدا وند اسے دو آنکھوں کے درمیاں نور کی طرح قرار دے گا اور لوگوں میں اسے عزت و احترام عطا کرے گا۔

 راز کو چھپانے کے لئے ہر موضوع کو غور و فکر کے بعد بیان کیا جائے اورغور و فکرکے بغیر افکار کو زبان پر نہ لایا جائے ۔اگر انسان سوچے اور سوچنے کے بعد بولے تو اسے اپنی باتوں پر  پشیمانی نہیں ہو گی۔کیونکہ تفکر اور تأمل سے کچھ راز مخفی رہ جائیں تو وہ مخفی ہی رہ جاتے ہیں۔کیونکہ سوچنے سے انسان کے لئے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ سب باتیں نہیں کہی جا سکتیں۔

 حضرت امیر المؤمنین  علیہ السلام فرماتے ہیں:

          ''لاٰ تَقُلْ مٰا لاٰ تَعْلَمْ  بَلْ لاٰ تَقُلْ کُلَّ مٰا تَعْلَمُ'' (2)

           جو بات نہیں جانتے وہ نہ کہو بلکہ  ہر جاننے والی بات بھی نہ کہو۔

           کیونکہ کسی بھی چیز کو جاننا اسے بیان کرنے کی دلیل نہیں ہے۔کیونکہ بہت ایسی چیزیں ہیں جنہیں جانتے تو ہیں لیکن وہ بیان کرنے کے قابل نہیں ہوتیں۔اس بناء پر ایسی باتوں کو بیان کرنے میں اپنی اور دوسروں کی عمر ضائع کرنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔انسان کی کچھ معلومات مفید ہوتی ہیں لیکن لوگوں کا ظرف انہیں ہضم نہیں کر سکتا ۔ایسے مطالب بیان کرنے سے بھی گریز کرنا چاہئے کیونکہ ایسے مطالب کے بیان سے دوسروں کے اظہار یا انکارکے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

--------------

[1]۔ بحار الانوار :ج۲۵ص۳۸۱،اختصاص:321

[2]۔ بحار الانوار:ج۲ص۱۲۲