اس بارے میں امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
''مَنْ صَحَّتْ مَعْرِفَتُهُ اِنْصَرَفَتْ عَنِ الْعٰالَمِ الْفٰانِی نَفْسُهُ وَ هِمَّتُهُ'' (1)
جس کی معرفت صحیح ہو ،اس کا نفس اور ہمت فانی دنیا سے منہ موڑ لیتی ہے۔
اس بناء پر جن کی تمام تر ہمت اور فکر مال و دولت کو جمع کرنے کی طرف ہی ہو وہ کس طرح سے صحیح معرفت حاصل کر سکتے ہیں؟!
لیکن کیا ایسا نہیںہے کہ معرفت قلبی امور میں سے ہے نہ کہ ذہنی ؟!
اس صورت میں اگر کسی کے دل کو انوار معارف نے اپنے احاطہ میں لے لیا ہوتو وہ کس طرح دنیاوی اموال اور نفسانی شہوت میں غرق رہ سکتا ہے اور کس طرح اس کی ہمت و ارادہ نفسانی خواہشات کا پابند ہو سکتاہے؟!
لیکن کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:
''.....اِنَّمٰا اَهْلُ الدُّنْیٰا یَعْشِقُوْنَ الْاَمْوٰالَ'' (2)
بیشک دنیا والے مال و دولت سے عشق کریںگے۔
جس کادل مادی دنیاکے عشق سے لبریز ہو چکاہو جیسے شہرت و حکومت تو وہ کس طرح اپنے دل کوخاندان وحی علیھم السلام کے انوار سے سرشار اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے معارف سے منور کر سکتاہے ؟!
--------------
[1]۔ شرح غرر الحکم:ج ۵ ص۴۵۳
[2]۔ بحار الانوار:ج۷۰ص۲۳، مصباح الشریعة: ص۲